Against human rights

بین الاقوامی یونیورسل ڈیکلریشن اور دستور پاکستان میں ہر شخص کو جان ومال عزت وآبرو اور معاشرتی عدل وانصاف میں یکساں حق دیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے بلکہ لازم کیا گیا ہے کہ قانون سب کے لیے ہو سب کو تحفظ فراہم کرے بلاامتیاز و تفریق رنگ و نسل علاقہ و زبان امیر و غریب قوی و کمزور حاکم و محکوم سوسائٹی میں نافذ العمل ہو تاکہ ہر شخص اپنے آپ کو محفوظ سمجھے۔

لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں عدل وانصاف کا فقدان ہے۔ دستور و قانون میں عدم وانصاف کو تحفظ فراہم ہے مگر عملاً سب اس کے برعکس ہے۔حاکم قانون سے مبرا و بالا تصور کیے جاتے ہیں۔ با اثر افراد خواہ سیاسی عناصر ہوں کہ مذہبی لسانی تنظیموں کے عہدیداران ہوں علاقائی تنظیموں کے اہلکار ہوں جاگیر دار ہوں کہ سردار پولیس ان لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی بلکہ اکثر و بیشتر پولیس ممبران ان کے آلہ کار بن جاتے ہیں اور جائز وناجائز تحفظ فراہم کر کے جرائم کی پردہ پوشی کرتے ہیں اور ان کے اشاروں پر چلتے ہیں جن صاحبان بھی ان طاقتوں سے خوفزدہ رہتے ہیں موجودہ مثالیں ہمارے سامنے ہیں کہ کس طرح پنجاب میں ایک نام نہاد جرائم پیشہ خاندان نے جج صاحبان اور مقتدر حلقوں کو بلیک میل کر کے رکھا ہوا ہے۔